نئی دہلی 19 ستمبر(ایس او نیوز ؍ایجنسی) مرکز کی مودی حکومت نے تین طلاق بل کو پارلیمنٹ میں پاس کرانے میں ناکام رہنے پر اسے نافذ کرانے کے لئے آرڈیننس کا راستہ اپنایا ہے۔ بدھ کو مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں اس آرڈیننس کو منظوری دی گئی۔ یہ آرڈیننس 6 ماہ تک لاگو رہے گا۔ اس دوران حکومت کو اسے پارلیمنٹ سے پاس کرانا ہو گا۔ حکومت کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں ہی اسے پاس کرانا ہو گا۔
اس آرڈیننس میں مسلم وومین پروٹیکشن آف رائٹس ان میریج ایکٹ کی طرح ہی التزامات ہوں گے۔ اس بل کو پچھلے سال دسمبر میں لوک سبھا میں پاس کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ راجیہ سبھا میں جہاں حکومت کے پاس ارکان کی تعداد کم ہے ، وہاں ہنگامہ کے مدنظر اس بل پر بحث بھی نہیں ہو پائی تھی۔
راجیہ سبھا میں زیر التوا ہے بل: مودی کابینہ نے بھلے ہی آرڈیننس پاس کر دیا ہے لیکن اسے پارلیمنٹ میں پاس کرانا حکومت کے لئے ضروری ہو گا۔ سپریم کورٹ نے جنوری 2017 میں فیصلہ دیا تھا کہ آرڈیننس لانے کی طاقت قانون بنانے کے لئے متوازی طاقت نہیں ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ کسی بل کے پاس نہیں ہونے پر اس کے لئے آرڈیننس لانا آئین کے ساتھ دھوکہ دھڑی ہے اور اس لئے اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔
اس بل کے تحت فوری تین طلاق کو جرم کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ اپنی بیوی کو ایک بار میں تین طلاق بول کر طلاق دینے والے مسلم مردوں کو تین سال کی جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس بل میں مسلم خاتون کو بھتہ اور بچوں کی پرورش کے لئے خرچ کو لے کر بھی التزام ہے۔
آرڈیننس لانے کے بعد کانگریس نے اسے مودی حکومت کی سیاست قرار دیا ہے۔ کانگریس کے رہنما رندیپ سرجے والا نے کہا، ’’مودی حکومت مسلم خواتین کو انصاف دلانے کے لئے تین طلاق کو ایشو نہیں بنا رہی بلکہ وہ اسے سیاسی ایشو بنا رہی ہے۔‘‘